حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، "تفتان بارڈر پر جو میں نے دیکھا" کے عنوان سے وائس آف نیشن کے آنلائن سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے استاد حوزہ مولانا فدا حسین حلیمی نے انتہائی اہم نکات سے پردہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے سب سے حساس مقام کو بارڈر کہتے ہیں۔ تفتان بارڈر پر انتہائی غیر ذمہ دار لوگوں کی تعیناتی اور مسافروں کا حساس اور شخصی ڈیٹا اکٹھا کرنا بہت خطرناک عمل ہے۔ ویزہ ملنے کے بعد یہ ڈیٹا ریاست کی ضرورت نہیں بلکہ داعش و طالبان کو فراہم کئے جانے کا قوی امکان ہے۔
کوئی بھی قوم اپنے ملک کے شہریوں، نیز یونیورسٹی اور دینی مدارس کے طلباء کو بارڈرز پر ذلیل و رسوا نہیں کرتی۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ بارڈر پر لوگوں کو الوداع کرنے اور خوش آمدید کہنے کیلئے انتہائی مہذب اور تعلیم یافتہ عملہ رکھا جاتا، لیکن وہاں ان پڑھ و غیر مہذب طالبانی و داعشی ٹولے کو عوام پر مسلط کر دیا گیا۔
وہاں سول کپڑوں میں سرکاری ڈیوٹی دینے والے افراد کے بارے میں خصوصاً صوفی نامی شخص کے بارے میں فوری طور پر یہ تحقیقات ہونی چاہیئے کہ وہ کس کی ایما پر یہ سب کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ اس شخص کو ملکی سکیورٹی اداروں نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔ ان کے مطابق ہر شخص کو تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرتے ہوئے اپنی آواز سرکاری حکام تک پہنچانی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ سب کو مل کر ہر سطح پر احتجاج کرنا چاہیئے، جو کہ ہم سب کا قانونی حق ہے۔ سیشن آرگنائزر منظور حیدری نے اس دوران مختلف افراد کو سوالات کرنے کا موقع بھی دیا۔